راہِ ہدایت (پارٹ:5) از قلم تسمیہ آفرین
Rah_e_hidayat
ابھی دانی سونے کے لیے لیٹی ہی تھی کہ اسکی آنکھوں کے سامنے آج کا منظر گھوم گیا جسے سوچتی وہ مسکرا اٹھی اور جلدی سے اٹھ بیٹھی پھر جا کر مرر کے سامنے کھڑی ہو گئی۔
اللّٰہ جی کیا سچ میں میں اتنی خوبصورت ہوں کہ لوگ میرے دیوانے ہیں ریان تو تھا ہی اب دانیال بھی۔۔۔لیکن میں کس سے شادی کروں ریان یا دانیال دونوں ہی پرفیکٹ ہیں لیکن پھر بھی میں کنفیوز ہوں"وہ مرر میں دیکھتی خود سے باتیں کر رہی تھی کی موبائل کی رنگ پر ہوش میں آئی
ہیلو"دانی کال ریسیو کرتے بولی۔
اسلام وعلیکم ابھی تک جاگ رہی ہو"ریان نے سلام کرتے پوچھا جس پر وہ بغیر شرمندہ ہوئے سلام کا جواب دیا۔
واعلیکم السلام بس نیند نہیں آ رہی تھی"وہ بیڈ پر اتے ہوئے بولی۔
کیوں میری یاد آ رہی ہے کیا جو نیند نہیں آ رہی"وہ مسکراتے ہوئے بولا
ابھی اتنے برے دن بھی نہیں آئے کہ میں دانیا رضوان خان کسی کو یاد کرے"وہ ایک ادا سے بولی۔تو وہ ہنس دیا۔
ہاتھ آپکی ادا کاش ہم آپ کے سامنے موجود ہوتے"وہ ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے بولا۔
اففف ریان تمہیں میری کون سی ادا اچھی نہیں لگتی"وہ مسکراتے ہوئے بولی۔
وہی تو ہم تو آپکی ہر ادا پر نثار جائیں"وہ محبت سے چور لہجے میں بولا۔
نہ کیا کرو اتنی محبت کہی دھوکا نہ مل جائے"وہ بیڈ پر لیٹتے ہوئے کچھ سوچ کر بولی۔
تم مجھے دھوکا دے ہی نہیں سکتی"وہ صدق دل سے بولا تو وہ حیران ہوںٔی۔
اور اگر میں نے دھوکا دے دیا تو"وہ اپنی بات پر زور دیتے ہوئے بولی۔
تو میں تمہیں جان سے مار دونگا"وہ سنجیدہ ہوتے ہوئے بولا۔
اپنے محبوب کو مارنا آسان ہے کیا"وہ ایک کے بعد دوسرا سوال کرتے ہوئے بولی۔
میں آسان کرلوںگا"وہ ہونز سنجیدگی سے بولا۔
اچھا"وہ بس یہی بول سکی۔
کیا تم مجھے دھوکا دینے کا سوچ رہی ہو"وہ کچھ جانچتے ہوئے بولا۔
ریان مجھے اب نیند آ رہی ہے کل بات کرتی ہوں"وہ بات کو بدلتے ہوئے بولی۔
پہلے میرا جواب دو پھر سو جانا"وہ اسے روکتے بولا۔
میں کیوں دھوکا دونگی کسی بات"وہ جلدی سے کہتی کال کاٹ دی۔
اور ساری بات کو اپنے ذہن سے جھٹکتی سونے کے لیے کیٹ گئی۔
آج سنڈے تھا اور اس کی نیند معمول کے مطابق کھلی تو وہ فریش ہوتی نیچے کی طرف بڑھ گئی۔
ابھی وہ ناشتہ بنانے ہی لگی تھی کہ نوریہ بیگم بھی آ گئی۔
ارے بیٹا تم کیوں بنانے لگی ہٹو میں بنا دیتی ہوں"وہ کچن میں داخل ہوتے ہوئے بولے ۔
افف مما ہمیشہ تو آپ ہی ناشتہ بناتی ہیں آج میں بنا دیتی ہوں"وہ گرتی سے ہاتھ چلاتے ہوئے بولی ۔
لیکن بیٹا آپ تھک جاتی ہو روز اور سنڈے کو ہی تو آرام کرنے کو ملتا ہے"وہ اسکا ہاتھ بٹاتے ہوئے بولی۔
افف مما اب جائیں آرام سے بیٹھے میں بناتی ہوں نہ اور یہ بتائیں پاپا آٹھ گئے"وہ نوریہ بیگم کو واپس بھیجتے ہوئے بولی ۔
نہیں ابھی وہ سو رہے ہیں"وہ کرسی پر بیٹھتے ہوئے بولی۔
اچھا آپ انہیں جگا دیں میرا ناشتہ تو بن گیا اور میں بھائی کو جگا دیتی ہوں"وہ آخری پراٹھا توے پر ڈالتی ہوی بولی۔
اچھا تھیک ہے تم تب تک ناشتہ لگا لو بھائی کو بلا کر"وہ اٹھتے ہوئے بولی اور اپنے روم کی طرف بڑھ گئی تو وہ بھی جلدی جلدی پراٹھا ہوٹپوٹ میں ڈالتی اپنے بھائی کے روم کی طرف بڑھ گئی۔
بھائی اٹھ جائیں آٹھ بج گئے ہیں"وہ ہمایو کو ہلاتے ہوئے بولی۔لیکن وہ کروٹ بدلتا دوبارا سو گیا۔
بھائی اٹھ جائیں ورنہ میں نے ابھی عایشہ بھابھی کو کال کرکے آپکی شکایت لگا دینی ہے"وہ اپنے بھائی کو اٹھتے نہ دیکھ دھمکی دیتے ہوئے بولی لیکن اس میں کوئی حرکت نہ ہوئی۔تو موبائل پر کول ملانے ہی لگی تھی کہ ہمایو نے اچانک اسکے ہاتھ سے موبائل اچک لیا اور اسے بیڈ پر گراتے گدگدی کرنے لگا۔
ہاہاہاہاہاہاہا ۔۔۔ بھائی کیا کر رہیں چھوڑے۔۔ہاہاہاہاہاہا"وہ ہنسنے کے درمیان بولی۔
میں تو اپنی گڑیا کو گدگدی لگا رہا "وہ ہونز گدگدی لگاتے ہنستے ہوئے بولا۔
یار چھوڑے نہ نہیں کرتی کال بھابھی کو۔۔۔ہاہاہاہاہاہا"وہ اسے روکتے ہوئے ہنستے ہوئے بولی۔
نہیں کرو نہ تم میں کہاں روک رہا"وہ بولا۔
سچی بھائی نہیں کرتی ہاہاہاہاہاہاہا میرا پیٹ درد کرنے لگا اب بھائی۔۔ہاہاہاہاہا"وہ اسکا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولی تو آخر کار ہمایوں نے اسے بخش دیا۔
افف بھائی میرا پیٹ درد کرنے لگا"وہ بیڈ پر سے اٹھتے ہوئے بولی
تو تم سے کس نے کہا مجھے دھمکی دو گڑیا"وہ سیدھا ہوتے ہوئے اسکا گال کھینچتے بولا۔
بھائی میرا گال نہ کھینچا کریں"وہ منھ بنا کر بولی۔اوکے گڑیا نہیں کھینچتا۔ہاہاہاہا"وہ دوبارا اسکا گال کھینچتے ہنستے ہوئے بولا تو اس نے منھ پھولا لیا۔
جائیں میں آپ سے بات نہیں کرتی"وہ منھ پھولا کر بولی اور اٹھ کر جانے لگی تو ہمایوں نے اسکا ہاتھ پکڑتے اسے روک لیا اور اپنی طرف گھوماتے اسکے پیشانی پر بوسہ دیا جس پر وہ مسکرا دی۔
جایں آپ فریش ہو جائیں ناشتہ ریڈی ہے آپ کا"وہ مسکرا کر بولی۔
اوکے گڑیا تم چلو میں آتا ہوں"وہ واشروم کی طرف بڑھتے بولا تو وہ بھی نیچے کو چل دی۔
گڈ مارننگ "وہ ڈاںٔنینگ ٹیبل کی طرف آتے ہوئے بولی۔
کتنی دفعہ کہا ہے دانیا سلام کیا کرو"رضیہ بیگم اسے ڈپٹتے ہوئے بولی تو وہاں پر موجود رامی اور سمن نے مسکراہٹ دبائی۔
اسلام وعلیکم "وہ جلدی سے سلام کرتی ایک کرسی گھسیٹ کر بیٹھ گئی۔
واعلیکم السلام میرا بچا اتنے دن بعد آپ کو دیکھا ہے میں نے"رضوان صاحب اخبار سائڈ پر رکھتے ہوئے بولے۔
افف ڈیڈ آپ ہی بزی رہتے ہیں اب میں کیا کروں"دانیا اپنے ڈیڈ کے ہاتھ پر بوسہ دیتے ہوئے بولی۔سربراہی کرسی پر احمد صاحب اور ان کی ایک طرف رضوان صاحب اور ان کے ساتھ ان کی لاڈلی اور پھر رضیہ بیگم جب کہ دوسری طرف نازیہ بیگم پھر ان کے ساتھ رامی اور سمن بیٹھی تھی۔
سوری بیٹا جی"وہ اسکے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھتے بولے۔
ویسے ڈیڈ بھائی کب آںٔیں گے واپس"رامی چاول کا چمچ منھ میں ڈالتے ہوئے بولی۔
سمن کی شادی پر آ جائے گا وہ ابھی اسکے کام ہے وہاں"احمد صاحب کھانا کھاتے ہوئے بولے۔
مجھے تو بہت یاد آ رہی ہے اپنے بیٹے کہ اور آپ نے اسے اتنا دور بھی بھیج دیا ہے"نازیہ بیگم بھی کھانا جانتی بولی۔
ارے بیگم وہ اب اپنی زمہ داری نبھا رہا ہے اور آپ کے پاس فون تو ہے"احمد صاحب اپنی بیگم کو دیکھتے بولے۔
مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہ کہی وہ بھی شہریار کی طرح وہی کسی گوری سے شادی کرکے سیٹل نہ ہو جائے"وہ بے ساختہ بول اٹھی اور وہاں پر موجود سب لوگوں کے ہاتھ ساکت ہوگئے اور سب نے دانی کو دیکھا جو اپنی نظریں پلیٹ پر جھکاے رغبت سے کھانا کھا رہی تھی۔کہ اچانک اس نے نظریں اٹھا کر سب کی طرف دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہے تھے۔
کیا ہوا آپ لوگ ایسے کیوں دیکھ رہے"دانی نے سب کو حیرت سے دیکھا۔
آہ۔۔کچھ نہیں بیٹا آپ کھانا کھاؤ"رضوان صاحب خود کو کمپوز کرتے بولے۔
نہیں ڈیڈ میرا ہو گیا آپ لوگ کھاںٔیں "وہ نیپکین سے منھ صاف کرتے ہوئے بولی۔اور اٹھ کر اپنے روم کی طرف بڑھ گئی۔
سوری رضیہ وہ میرے کہنے کا یہ مطلب نہیں تھا"دانی کے جاتے ہی نازیہ بیگم ندامت سے بولی۔
کوئی بات نہیں بھابھی کو جاتا ہے"رضیہ بیگم مسکرا کر بولی پھر سب ہی دھیرے دھیرے اٹھ کر اپنے روم کی طرف چلے گئے سواے رضیہ بیگم اور رامی کے۔
چھوٹی مما آپ پریشان نہ ہو وہ تھیک ہے"سمن اپنی مما کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی جو سوچ میں گم تھی۔
بیٹا وہ بہت احساس ہے بھلے ہی وہ ہم سے نہیں کہتی لیکن وہ آج بھی اس کا انتظار کرتی ہے کہ اس کا بھائی کہی سے آ جائے جو اسکا بچپن کا یار تھا"وہ اداسی سے بولی۔
چھوٹی مما میں ہوں نہ اسے دیکھ لوں گی آپ بھی جاؤ سو جاؤ "وہ انہیں دلاسہ دیتے ہوئے بولی تو وہ اٹھ کر اپنے روم کی طرف بڑھ گئی اور سمن دانی کے روم کی طرف۔
وہ جو اپنے روم میں بیڈ پر بیٹھی خود پر ضبط کر رہی تھی کہ دروازہ نوک ہوا اور پھر دھیرے سے رامی اندر داخل ہوئی لیکن وہ اپنی جگہ سے نہیں ہلی۔
کیا ہوا دانی کیا سوچ رہی ہو"وہ اسکے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولی۔
کچھ نہیں رامی بس سوچ رہی تھی کہ وقت بھی کتنی جلدی گزر جاتا ہے"وہ خلہ میں دیکھتے ہوئے بولی۔
ہاں نہ وقت کسی کے لیے نہیں رکتا نہ ہی میرے لیے اور نہ ہی تمہارے لیے"وہ مسکرا کر اسکی بات سے متفق ہوتے ہوئے بولی۔
رامی بھائی نے ایسا کیوں کیا"وہ رامی کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔اس گھر میں اگر وہ شہریار کے بعد کسی سے اٹیچ تھی تو وہ رامی تھی۔
دانی یہ محبت جو ہے نہ انسان سے بہت کچھ کروا لیتی ہے اور یہ کسی سے بھی ہو جاتی ہے اور جس سے ہوتی ہے نہ پھر اسکے بنا انسان زندہ نہیں رہ سکتا اس لیے بھائی نے ان سے شادی کر لی جن سے وہ محبت کرتے تھے"وہ رسان سے اسے سمجھاتے ہوئے بولی۔
رامی تم بھی تو ان سے محبت کرتی تھی تو تم تو زندہ ہو اور انہیں کسی اور کے ساتھ خوش بھی دیکھ رہی"وہ اسے دیکھتے ہوئے بولی۔
دانی میری محبت ایک طرفہ تھی اور ان کی محبت دونوں طرف سے تھی وہ دونوں ہی ایک دوسرے کو چاہتے تھے نہ"وہ اپنے آنسو اندر ہی اتارتے ہوئے بولی۔
لیکن مجھے انہیں تمہارے ساتھ دیکھنا تھا انہوں نے مجھ سے پرومس بھی کیا تھا کہ وہ تم سے شادی کریں گے کیونکہ یہ میری خواہش تھی"وہ اسکی گود میں سر رکھتے ہوئے اداسی سے بولی۔
دانی جو ہو گیا اسے کیوں یاد کرنا اور میں خوش ہوں کہ وہ خوش ہیں"وہ اسکے بال پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔
لیکن میں خوش نہیں مجھے انکی بہت یاد آتی ہے"وہ اسکی گود میں منھ چھپاتے ہوئے بولی اور ایک آنسو بہنے سے دونوں کی آنکھوں سے گرا۔
تو ان سے بات کرلوں نہ جانو وہ تمہارے بھائی ہیں"وہ نم لہجے میں بولی۔
لیکن تمہارے بیسٹ فرینڈ تھے نہ تو تم کیوں نہیں ب بات کرتی"وہ الٹا اس سے سوال کرتی بولی تو وہ ایک لمہے کے لیے چپ کر گئی۔
کیونکہ ان سے بات کرنے پر میرا دل مجھے دھوکا دے دےگا"وہ آہستہ آواز میں بولی کہ با مشکل دانی نے سنا۔
تو مجھے بھی تکلیف ہوگی کہ وہ تمہارے بجائے اس لڑکی کے ساتھ خوش ہیں"وہ بھی دوبدو بولی۔
دانی وہ لڑکی بھی بہت اچھی ہے میں نے اسے دیکھا ہوا ہے اور تمہارے بھائی کے ساتھ تو اور بھی اچھی لگتی ہے"وہ اسے مناتے ہوئے بولی۔تاکہ وہ اپنے بھائی سے بات کر لے اور دل کے درد کو کم کر لے۔
وہ لڑکی اچھی ہوگی لیکن میرے لیے تم اچھی ہو اور بھائی کے ساتھ بھی تم ہی اچھی لگتی ہو"وہ ضدی لہجے میں بولی۔
اچھا دانی اب تم سو جاؤ تھک گئی ہو گی نہ"وہ اسکے سر سہلاتے ہوئے بولی۔اور پھر کچھ ہی دیر میں وہ گہری نیند میں چلی گئی تو رامی نے اسکا سر دھیرے سے تکیے پر رکھا اور اٹھ کر اپنے روم میں آ گئی۔
اللّٰہ جی دانی کی تکلیف کو کم کر دیں وہ اپنے بھائی سے بہت اٹیچ ہے وہ اس سے بات کیے بنا ایک پل نہیں رہتی تھی اللّٰہ اور اب سال کو آیں ہیں اور اس نے اپنے بھائی کی شکل کیا بات تک بھی نہیں کی ہے پلیز اللہ اسکی شہریار سے بات کرتا دیں"وہ چاند کو دیکھتے ہوئے اللّٰہ سے مخاطب ہوںٔی۔
اگر دانی کی تکلیف کم کرنے کے لیے مجھے خود شہریار سے بات کرنی ہوںٔی تو میں ضرور کروں گی وہ میرے لیے بہت عزیز ہے اللّٰہ ہاں یہ سہی ہے میں خود شہریار سے کہتی کہ وہ دانی کو کال کرے اور اسے لے کر جو دانی کے دل میں بدگمانی ہے وہ ختم کرے"وہ ایک ارادہ کرتے ہوئے بیڈ کی طرف آی اور اپنا موبائل ڈھونڈنے لگی جو کہ اسے ساںٔیڈ ٹیبل پر ملا گیا پھر اسنے دھڑکتے دل سے اسے کال کی
ہیلو"دوسری بیل پر ہی کال پک کر لی گئی اور ایک نسوانی آواز اسپیکر سے آی۔
ہیلو شہریار ہیں کیا"وہ جھجھکتے ہوئے بولی۔
جی آپ کون"دوسری طرف سے سوال کیا گیا جس پر وہ گڑبڑا گئی۔
وہ۔۔وہ میں ان کی کزن ہوں آپ پلیز ان سے بات کرا دیں"وہ مضبوط لہجے میں بولی تو دوسری طرف ٹھوری دیر خاموشی چھا گئی پھر ایک مردانہ آواز گونجی جس پر اس کے دل نے ایک بیٹ مس کی۔
ہیلو کون"خاموشی پاکر دوسرسی طرف سے پھر پوچھا گیا جس پر وہ ہوش میں آئی۔
وہ شہریار میں۔۔میں رامیہ"وہ سنبھلتے ہوئے بولی۔
رامیہ۔۔"دوسری طرف سے استفسار کیا گیا۔
جی رامیہ آپ کی کزن"وہ بولی۔
اچھا کیوں کال کی"وہ نارمل لہجے میں بولا جس پر وہ کنفیوز ہو گئی کہ بات کرے کہ نہ کرے۔
وہ میں کہہ رہی تھی کہ آپ دانی کو کال کر لیں"وہ جھجھکتے ہوئے بولی۔
تو کیا رامی میڈم آپ کو لگتا ہے کہ میں نے اسے کبھی کاک نہیں کی ہے"وہ طنز کرتے ہوئے بولا جس پر خاموش ہی رہی۔
میں نے اسے ہزاروں دفعہ کال کر چکا ہوں رامی لیکن وہ پک ہی نہیں کرتی جیسے قسم کھا لی ہو"وہ ہارے ہوئے لہجے میں بولا۔
تو آپ ایک بار اور کوشش کر لیں نہ ہار کیوں مان رہے آپ نے تو کبھی ہار نہیں مانا تو پھر آج کیوں"وہ حوصلہ دیتے لہجے میں بولی۔
ہاں تم سہی کہہ رہی رامی لیکن اب میں اور اسکا اگنور کیا جانا برداشت نہیں کر سکتا"وہ اداسی سے بولا۔
آپ۔۔۔ آپ یہاں آ کر منا لیں تو شاید"وہ دانستہ بات کو ادھوری چھوڑ گئی۔
اگر میں آ سکتا تو آ جاتا"وہ بولا۔
کیوں نہیں آ سکتے آپ ذ"اسنے بے ساختہ وجہ پوچھ لیں جس پر دوسری طرف خاموشی چھا گئی۔
بس نہیں آ سکتا اور تمہارے کہنے پر میں پھر سے ٹرای کروںگا"وہ بات کو بدلتے ہوئے بولا۔
ہہممم"وہ بس یہی بول سکی اسکے بات بدلنے پر۔
اور گھر پر مما ڈیڈ لوگ کیسے ہیں"وہ خاموشج محسوس کرتا بولا۔
سب الحمدللہ اچھے ہیں اچھا اب میں رکھتی ہوں"وہ بولی۔
ہاں وہاں رات بھی بہت ہو گئی ہوگی"وہ یاد آنے پر بولا۔
جی اللہ حافظ "وہ علویدہ کالمات بولتی فون واپس رکھ دیا اور بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئی۔اور خود کو رونے سے باز رکھنے لگی اتنے مہینے سے جو اسنے اپنے دل کو مضبوط بنایا تھا آج ایک اسکی آواز پر دل پھر سے پگھل گیا اور اسکی صدا لگانے لگا۔پھر وہ اٹھتی وضو کے لیے باتھروم میں بند ہو گئی اور کچھ ہی دیر میں وہ وضو کیے باہر نکلی اور جاےنماز بچھا کر دو رکعت نفل پڑھی پھر دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیے
اللّٰہ۔۔۔یا اللہ میرے دل کو پھیر دے وہ میرا نہیں ہے تو میرے کو بھی یہ بات سمجھا دیں اللہ تو دعاؤں کو قبول کرنے والا ہے میری دعا بھی سن کے میں تیری گنہگار بندی ہوں لیکن تو تو غفور و رحیم ہے مجھے مضبوط بنا دے میرے دل کو مضبوط کر دے کہ اس کی آواز پر بھی یہ کہ پگھلے مجھے سکون عطا کر دے جو اسکی یاد میں مجھ سے چھٹ گیا ہے مجھے سکون قلب عطا کردے میرے دل کو اپنی یاد اور محبت سے بھر دے۔وہ روتے ہوئے اللّٰہ کے حضور حاضر تھی وہ اس جگہ پر فریاد کر رہی تھی جہاں سے کوئی دعا رد نہیں ہوتی اس نے اس جگہ سے دعا مانگی تھی اور اسے سکون عطا ہو گیا اور وہ وہی پر سر رکھ کر سو گئی۔
یار تم لوگ کچھ پڑھ بھی لو اگلے ہفتے سے ایگزیمز ہیں"مشہ ان تینوں سے بولی جو موبائل میں گھوسی ہوئی تھی۔اس وقت وہ سب کینٹین میں تھی۔
یار پڑھ لیں گے نہ تو چیک کر"سامی گیم کھیلتے ہوئے بولی۔
ہاں نہ کون سے کل سے ہے"دانی بھی اپنی سیلفی لیتے ہوئے بولی۔
اگلے ہفتے سے ہے میڈم اور آپ نے کون سی تیاری کی ہوئی جو اتنا آرام سے بیٹھی ہیں"مشہ طنز کرتے بولی۔
تیاری نہیں کی لیکن ہو جائے گی تو ہے نہ ہماری ٹیچر"دانی مزے سے بولی تو اس نے اسے گھوراسن لو تم تینوں اس دفعہ میں کوئی مدد نہیں کرنے والی"وہ بولتی وہاں سے اٹھتی لائبریری کی طرف بڑھ گئی۔
چل میں بھی چلتی ہوں کل ملاقات ہوگی"دانی بھی ان دونوں سے بولتی اٹھ گئی اور باہر کی طرف بڑھتی کال پک کی جو اسے کب سے آ رہی تھی۔
ہاں بولو"وہ گاڑی کی طرف بڑھتے ہوئے بولی۔
بسگھر جا رہی ساری کلاس ختم ہو گئی ہے"وہ دوسری طرف کی بات سنتے ہوئے بولی۔
نہیں آج نہیں آج اپیا کی شادی کی شوپنگ پر جا رہی کیونکہ ایگزیمز ختم ہوتے ہی شادی اسٹارٹ ہو جانی ہے"وہ گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے بولی۔
اوکے میں رات میں کال کرونگی"وہ کہتی گاڑی اسٹارٹ کرنے لگی پھر دوسری طرف کی بات سنتے موبائل ڈیشبورڈ پر ڈال دیا اور گاڑی گھر کی طرف موڑ دی۔
لڑکیوں اگر تم لوگوں کا ہو گیا تو چلیں"رضیہ بیگم ان تینوں سے بولی جن کی تیاری ہی ختم نہیں ہو رہی تھی۔
بس مما دو منٹ"سمن کہ گلوز لگاتے ہوئے بولی۔
آج ہی تمہاری شادی نہیں ہے جو ایسے تیار ہو رہی اب چلو بھی اگر دو منٹ میں نہیں آئی تم دونوں تو ہم چلیں جائیں گے"نازیہ مبیگم دھمکی دیتے ہوئے بولی اور باہر کی طرف بڑھ گئی جہاں گاڑی تیاری کھڑی تھی ان کے پیچھے ہی رضیہ بیگم بھی بڑھ گئی۔
یار اب جلدی کرو ورنہ سچ میں مما نے ہمیں چھوڑ جانا"رامی جلدی سے چادر لیتے ہوئے بولی۔
ہاں چلو میرا ہو گیا"دانی بولی۔
ایک منٹ دانی یہ چادر بھی لے لو"اس سے پہلے کہ وہ باہر نکلتی سمننے ایک چادر اسکی طرف بڑھاںٔی۔
افف اپیا یہ نہ آپ ہی سنبھالیں مجھ سے نہیں ہوتا"وہمزے سے کہتی باہر بڑھ گئی تو سمن نے رامی کو دیکھا۔جس اس نے آنکھ سے ریلیکس ہونے کا اشارہ کیا تو وہ دونوں بھی باہر بڑھ گئی۔
مما یہ والا دیکھیں کیسا لگ رہا"دانی ایکپنک کلر کا لہنگا دیکھاتے ہوئے بولی جس پر انہوں نے نفی میں سر ہلا دیا۔
مما میں تو تھک گئی ہوں "دانی بے زاری سے بولی۔
تو کس نے کہا تھا تم سے آنے کو"رضیہ بیگم سے پہلے رامی بول اٹھی۔
تم توبہ ہی رہو"دانی نے منھ بنایا۔
مما یہ ریڈ وا دیکھیے کرنا پیارا لگ رہا ہے"سمن ایک ریڈ اور گولڈن کلر کے امتزاج میں لہنگا دیکھاتے ہوئے بولی جو واقع میں بہت پیارا لگ رہاتھا۔
واہ سمن مان گئے تم کو بہت ہی پیارا لہنگا سلیکٹ کیا ہے"رامی داد دیتے ہوئے بولی۔
تو اسے فائنل کر لیتے ہیں"رضیہ بیگم نازیہ بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے بولی جس پر انہوں نے ہامی بھر لی پھر وہ لوگ لہنگا کا سلیکشن کے بعد جیولری کی طرف بڑھ گئی۔
بھابھی ندرت بھابھی ہوتی تو اور اچھا ہوتا نہ"رضیہ بیگم جیولری دیکھتے ہوئے بولی۔
ہاں رضیہ لیکن کیا کیا جا سکتا بھائی صاحب کا کام آ گیا تھا اس لیے وہ نہیں آ پای"نازیہ بیگم بھی بولی۔
مما آپ لوگ یہ باتیں گھر چل کر کر لینا ہے شوپنگ کرلو'رامی اپنی مما کو ٹوکرے ہوئے بولی جس پر انہوں نے اسے گھورا۔
مما ہم تھک گئے ہیں ایسا کرتے ہیں جیولر کو گھر بلا لیتے ہیں اور ابھی چلتے ہیں"سمن بھی تھکے ہوئے لہجے میں بولی۔
اوکے ہٹا بس ہو گیا ہے اب ہم چلتے ہیں"رضیہ بیگم وقت کا احساس کرتے ہوئے بولی۔پھر سب گھر کی طرف روانہ ہو گئی۔
~~~~~~~❤️~~~~~~~~
Epi kaisi lgi zrur batana or like comment and share krna nhi bhulna....
My insta I'd @its_tasmi.writes
Anuradha
17-Oct-2022 09:44 PM
بہت عمده👌👌👌
Reply
shweta soni
16-Oct-2022 09:33 PM
👌👌
Reply
Sona shayari
15-Oct-2022 07:53 PM
ماشاءاللہ❤️ تسمیہ واہ واااااااااا آپ نے بہت خوبصورت لکھا ہے
Reply